اس نے خط میں
عشق کا مطلب پوچھ لیا ہے
میں نے لکھا ہے
جب کوئی چہرہ
دھیان میں آ کر
من آنگن میں پھول کھلائے
جب کوئی نام لبوں کو چھو کر
دھڑکنوں کی ترتیب بھلا دے
جب کوئی جذبہ کارِ جنوں سے
آتش کو گلزار بنا دے
لیکن اتنا دھیان میں رکھنا
کوئی صراطِ عشق سے گزرے تب کھلتا ہے
عشق سے پہلے عشق کا مطلب کب کھلتا ہے