Friday 28 October 2011

کرب کے شہر سے نکلے تو یہ منظر دیکھا



کرب کے شہر سے نکلے تو یہ منظر دیکھا
ہم کو لوگوں نے بلایا ہمیں چھو کر دیکھا

جب بھی چاہا ہے کہ ملبوسِ وفا کو چُھو لیں
مثلِ خوشبو کوئی اڑتا ہوا پیکر دیکھا

وہ برسات میں بھیگا تو نگاہیں اٹھیں
یوں لگا ہے کوئی ترشا ہوا پتھر دیکھا

زندگی کتنی پریشاں ہے یہ سوچا بھی نہ تھا
اس کے اطراف میں شعلوں کا سمندر دیکھا

آ گئی غم کی ہوا پھر تیرے گیسُو چھو کر
ہم نے ویرانئہِ دل پھر سے معطّر دیکھا

وہ جو اڑتی ہے صدا دشتِ وفا میں افضل
اسی مٹّی میں نہاں درد گوہر دیکھا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets