Thursday 19 January 2012

محبّت اپ جیسی ہے




مجھے لوگ کہتے ہیں 
محبت جانتے ہو تم 
محبّت مانتے ہو تم 
محبّت آگ جیسی ہے 
جو جلتی ہے تو بجھتی ہے 
محبّت گیت جیسی ہے 
کئی سزاؤں پر مبنی ہے 
محبّت رنگوں کی تتلی ہے 
جو خوشبو تلاش کر لیتی ہے 
مگر کیوں مجھکو لگتا ہے 
یہ سارے لفظ جھوٹے ہیں 
اگر سچ ہے 
تو بس یہ ہے 
محبّت اپ جیسی ہے 
کبھی گم سم 
کبھی چنچل
کبھی جگنو 
کبھی بادل
کبھی یہ نیند جیسی ہے 
کبھی خواب جیسی ہے
محبّت اپ جیسی ہے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets