Tuesday 31 January 2012

ھم تیرے شہر میں آئے ہیں مُسافر کی طرح




ھم تیرے شہر میں آئے ہیں مُسافر کی طرح

صرف اِک بار ملاقات کا موقع دے دے

میری منزل ھے کہاں میرا ٹھکانہ ھے کہاں
صبح تک تجھ سے بچھڑ کر مجھے جانا ھے کہاں
سوچنےکے لیے اک رات کا موقع دے دے

اپنی آنکھوں میں چھپا رکھے ھیں جگنو میں نے
اپنی پلکوں پہ سجا رکھے ہیں آنسو میں نے
میری آنکھوں کو بھی برسات کا موقع دے دے

آج کی رات میرا دردِ محبت سُن لے
کپکپاتے ھوئے ھونٹوں کی شکایت سُن لے
آج اظہار خیالات کا موقع دے دے

بھولنا تھا تو یہ اقرار کیا ھی کیوں تھا
بے وفا تو نے مجھے پیار کیا ھی کیوں تھا
صرف دو چار سوالات کا موقع دے دے

ھم تیرے شہر میں آئے ہیں مُسافر کی طرح
صرف اِک بار ملاقات کا موقع دے دے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets