Wednesday 29 February 2012

محبت



میں جسم و جاں کے تمام رشتوں سے چاہتا ہوں
نہیں سمجھتا ایسا کیوں ہے

نہ خال و خد کا جمال اُس میں ، نہ زندگی کا کمال کوئی
جو کوئی اُس میں ہنر بھی ہو گا
تو مجھ کو اُس کی خبر نہیں
نہ جانے پھر کیوں

میں وقت کے دائروں سے باہر کسی تصور میں اڑ رہا ہوں
خیال میں ، خواب و خلوت ِ ذات و جلوت ِ بزم میں شب و روز
مرا لہو اپنی گردشوں میں اُسی کی تسبیح پڑھ رہا ہے
جو میری چاہت سے بے خبر ہے

کبھی کبھی وہ نظر چرا کر قریب سے میرے یوں بھی گزرا
کہ جیسے وہ باخبر ہے
میری محبتوں سے
دل و نظر کی حکایتیں سن رکھی ہیں اُس نے
مری ہی صورت

وہ وقت کے دائروں سے باہر کسی کے تصور میں اڑ رہا ہے
خیال میں خواب و خلوت ِ ذات و جلوت ِ بزم میں شب و روز
وہ جسم و جاں کے تمام رشتوں سے چاہتا ہے
مگر نہیں جانتا یہ وہ بھی
کہ ایسا کیوں ہے
میں سوچتا ہوں، وہ سوچتا ہے

کبھی ملے ہم تو آئینوں کے تمام باطن عیاں کریں گے
حقیقتتو ں کا سفر کریں گے




No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets