Friday 6 April 2012

زندگی ہم تیرے داغوں سے رہے شرمندہ


قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقت ِ شہر تو رونے کے بہانے مانگے

یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیئے
اب یہی ترک ِ تعلق کے بہانے مانگے


زندگی ہم تیرے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تُو ہے کہ سدا آئینہ خانے مانگے


دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جان ِ فراز
مِل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے

احمد فراز

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets