Wednesday 25 July 2012

کس سے پوچھوں ترا نشاں جاناں




ہم کہاں اور تم کہاں جاناں
ہیں کئی ہجر درمیاں جاناں


رائیگاں وصل میں بھی وقت ہوا
پر ہوا خوب رائیگاں جاناں

میرے اندر ہی تو کہیں گم ھے
کس سے پوچھوں ترا نشاں جاناں

عالم بیکراں رنگ ھے تو
تجھ میں ٹھہروں کہاں کہاں جاناں

روشنی بھر گئی نگاہوں میں
ہو گئے خواب بے اماں جاناں

اب بھی جھیلوں میں عکس پڑتے ہیں
اب بھی ھے نیلا آسماں جاناں

ھے جو پر خوں تمہارا عکس خیال
زخم آئے کہاں کہاں جاناں






Saturday 21 July 2012

Hamaray Deeda e Tar Ko Muhabbat Ho Gaee Tum Say

Jab Teri Dhun men Jiya kartey thay




Jab Teri Dhun men Jiya kartey thay
Hum bhi chup chaap phira kartey thay

Aankh men pyas hua karti thi
Dil men tufaan utha kartey thay

Log aatey thay gazal sun'nay ko
Hum teri baat kiya kartey thay

Such Samajhtay thay terey waadon ko
Raat din ghar men raha kartay thay

Kisi weeraaney men tujh say mil kar
Dil men kaya phool khila kartey thay

Ghar ki deewaron ko sajanay kay liye
Hum tera naam likha kartey thay

Wo bhi kaya din thay bhula kar tujh ko
Hum tujhey Yaad kiya kartey thay

Jab teray dard men Dil dukhta tha
Hum teray haq men Dua kartey thay

Apnay jazbon ki kamandon say tujhey
Hum bhi taskheer kiya kartey thay

Kal tujhay dekh kay Yaad aaya hai
Hum sukhan war bhi hua kartey thay

Chhairta tha Gam-e-Duniya jab bhi "Mohsin"
Hum teray Gham say gila kartey thay






جب تیری دھن میں جیا کرتے تھے 
ہم بھی چپ چاپ پھرا کرتے تھے

آنکھ میں پیاس ھوا کرتی تھی
دل میں طوفان اٹھا کرتے تھے

لوگ آتے تھے غزل سننے کو
ہم تیری بات کیا کرتے تھے

سچ سمجھتے تھے تیرے وعدوں کو
رات دن گھر میں رہا کرتے تھے

کسی ویرانے میں تجھ سے مل کر
دل میں کیا پھول کھلا کرتے تھے

گھر کی دیوار سجانے کے لیے
ہم تیرا نام لکھا کرتے تھے

وہ بھی دن تھے بھلا کر تجھ کو
ہم تجھے یاد کیا کرتے تھے

جب تیرے درد میں دل دکھتا تھا
ہم تیرے حق میں دعا کرتے تھے

بجھنے لگتا جو چہرہ تیرا
داغ سینے میں جلا کرتے تھے

اپنے جذبوں کی کمندوں سے تجھے
ہم بھی تسخیر کیا کرتے تھے

اپنے آنسو بھی ستاروں کی طرح
تیرے ہونٹوں پہ سجا کرتے تھے

چھیڑتا تھا غم دنیا جب بھی
ہم تیرے غم سے گلہ کرتے تھے

کل تجھے دیکھ کے یاد آیا ھے
ہم سخنور بھی ہوا کرتے تھے

Thursday 19 July 2012

aankhon men kahin aks tumhara nhi koi




aankhon men kahin aks tumhara nhi koi
aansu hain bohat aur sitara nhi koi

muddat hui ik baar bhi dekha nhi tujh ko
aur teray siwa din bhi guzara nhi koi

kehtay hain sabhi log keh pyari hai yeh duniya
duniya men magar aap say pyara nhi koi

saanson ki talab hain teray aanchal ki hawaayen
aa jaao keh jeenay ka sahaara nhi koi

hai tang bohat uski inaayaat ka daaman
lekin meri khawahish ka kinara nhi koi

tang aa kay hassan torr diye dil kay sabhi khawab
is shehar men ab dard ka maara nhi koi 



آنکھوں میں کہیں عکس تمہارا نہیں کوئی
آنسو ہیں بہت اور ستارا نہیں کوئی

مدت ہوئی اک بار بھی دیکھا نہیں تجھ کو
اور تیرے سوا دن بھی گزرا نہیں کوئی

کہتے ہیں سبھی لوگ کہ پیاری ہے یہ دنیا
دنیا میں مگر آپ سے پیارا نہیں کوئی

سانسوں کی طلب ہیں ترے آنچل کی ہوائیں
آ جاؤ کہ جینے کا سہارا نہیں کوئی

ہے تنگ بہت اس کی عنایات کا دامن
لیکن مری خواہش کا کنارا نہیں کوئی

تنگ آ کے حسن توڑ دیے دل کے سبھی خواب
اس شہر میں اب درد کا مارا نہیں کوئی


التجا بے اثر چشم تر رائیگاں


التجا بے اثر چشم تر رائیگاں
یہ جبیں رائیگاں سنگ در رائیگاں

نہ سخن معتبر نہ نظر دل نشیں
اب ترے روبرو سب ہنر رائیگاں

وہ تو نقش قدم ساتھ ہی لے گیا
کیا خبر تھی رہے گا سفر رائیگاں

خواب دونوں کے محروم تعبیر ہیں
ہم ادھر رائیگاں وہ ادھر رائیگاں

زیست کرنے کی اب کوئی صورت نہیں
ضبط غم رائیگاں سر بسر رائیگاں

ہم سے رسم وفا ہوگئی معتبر
کیا کہیں کیوں رہے عمر بھر رائیگاں

Wednesday 18 July 2012

کیسا لگتا ہے بچھڑ کر ملنا ؟



خواب آنکھوں میں چبھو کر دیکھوں
کاش میں بھی کبھی سو کر دیکھوں


شاید اُبھرے تیری تصویر کہیں
میں تیری یاد میں رو کر دیکھوں


اِسی خواہش میں مٹا جاتا ہوں
تیرے پاؤں تیری ٹھوکر دیکھوں


اشک ہیں وہم کی شبنم کہ لہوُ؟
اپنی پلکیں تو بھِگو کر دیکھوں


کیسا لگتا ہے بچھڑ کر ملنا ؟
میں اچانک تجھے کھو کر دیکھوں؟


اَب کہاں اپنے گریباں کی بہار؟
تار میں زخم پرو کر دیکھوں


میرے ہونے سے نہ ہونا بہتر
تو جو چاہے تیرا ہو کر دیکھوں؟


!روح کی گرد سے پہلے محسن
داغ دامن کو تو دھو کر دیکھوں

Monday 16 July 2012

Poocha Keh Rooh Nikalti Hai Jism Say Kis Terha


Nhi Hai Rut Yeh Milnay Ki Wo Mausom Aur He Ho Ga


Neend ki jheel pey ik khawab purana utra




Paniyon paniyon jab chand Ka haala utra
Neend ki jheel pey ik khawab purana utra

Aazmaayesh men kahan ishq bhi poora utra
Husn k aagay to taqdeer ka likha utra

Dhoop dhalnay lagi, deewar sey saaya utra
Sat’ha Hamwar hui, Pyaar ka darya utra

Yaad sey naam mitta, Zehan sey chehra utra
Chand lamhon men teri nazar sey kaya kaya utra

Aaj ki Shab main pareshaan hoon to yoon lagta hai
Aaj mehtaab ka chehra bhi hai utra utra

Meri Wehshat ram-e-Aaho sey kahin barrh ker thi
Jab meri Zaat men Tanhai ka sehra utra

ik shab e gham k andheray pey nahi hai mouqoof
Tu ney jo Zakham lagaya hai wo gehra utra


Sunday 15 July 2012

یہ درد کم تو نھیں کہ تو ھمیں نہ ملا



بجز ہوا کوئی جانے نہ سلسلے تیرے
میں اجنبی ھوں کروں کس سے تذکرے تیرے
یہ کیسا قرب کا موسم ھے اے نگار چمن
ھوا میں رنگ نہ خوشبو میں ذائقے تیرے
میں ٹھیک سے تیری چاہت تجھے جتا نہ سکا
کہ میری راہ میں حائل تھے مسئلے تیرے
کہاں سے لاؤں تیرا عکس اپنی آنکھوں میں
یہ لوگ دیکھنے آتے ھیں آئینے تیرے
گلوں کو زخم ستاروں کو اپنے اشک کہوں
سناؤں خود کو تیرے بعد تبصرے تیرے
یہ درد کم تو نھیں کہ تو ھمیں نہ ملا
یہ اور بات کہ ھم بھی نہ ھو سکے تیرے
جدائیوں کا تصور رلا گیا تجھ کو
چراغ شام سے پہلے ھی بجھ گئے تیرے
ہزار نیند جلاؤں تیرے بغیر مگر
میں خواب میں بھی نہ دیکھوں وہ رتجگے تیرے
ھوائے موسم گل کی ھیں لوریاں جیسے
بکھر گئے ھوں فضاؤں میں قہقہے تیرے
کسے خبر کہ ھمیں اب بھی یاد ھیں"محسن"
وہ کروٹیں شب غم کی وہ حوصلے تیرے

بتا کہ آنکھوں میں شکل کیوں ایک ہی بسی ہے


بتا کہ راہِ وفا میں کوئی سوار دیکھا
کہا کہ میں نے تو صرف اُڑتا غبار دیکھا
بتاؤ، پتھر بنے ہو دیکھے گا کون تم کو
کہا کہ جس نے چٹان میں شاہکار دیکھا
بتاؤ، نشّہ جو سب کو نشّے میں چُور کر دے
کہا، محبت میں صرف ایسا خمار دیکھا
بتا کہ آنکھوں میں شکل کیوں ایک ہی بسی ہے
کہا کہ چہرہ جو ایک ہی بار بار دیکھا
بتا ، پسِ چشمِ نیلگوں کا کوئی نظارہ
کہا، لگا جیسے آسمانوں کے پار دیکھا
بتا کہ اُس کی نظر جھکی تو عدیم کیسے
کہا کہ اُس کی شکست میں بھی وقار دیکھا

بتاؤ کون تھا ، کیسا تھا جس سے سلسلہ ٹھہرا؟



بتاؤ کون تھا ، کیسا تھا جس سے سلسلہ ٹھہرا؟
کہا کرکے وفا کا خون، آخر بے وفا ٹھہرا
بھلا پھولوں سے بھنورے کس زباں میں بات کرتے ہیں؟
کہا، خوشبو سے خوشبو کا انوکھا رابطہ ٹھہرا
ذرا بتلاؤ اِک انجان پر اتنی عنایت کیوں؟
کہا، دل کے صحیفے میں یہی تو معجزہ ٹھہرا
سنو کیسا لگا اس شخص سے ملنا ، بچھڑ جانا؟
ملا تو اجنبی تھا وہ ، بچھڑ کر آشنا ٹھہرا
بھلا محبوب سو پردوں میں بھی کیونکر نمایاں ہے ؟
ازل سے تا ابد دل کے وہ کعبے کا خدا ٹھہرا
پلٹ کر ہر طرف سے کیوں نظر اس شخص پر ٹھہری؟
وفا کے سلسلوں کی وہ ، مسلسل انتہا ٹھہرا

رکھو گے اسے یاد تو پھر جی نہ سکو گے


اُس دشت کو جانا ہے تو گھر بھول ہی جانا
آنگن کا وہ تنہا سا شجر بھول ہی جانا
رکھو گے اسے یاد تو پھر جی نہ سکو گے
گو کام یہ مشکل ہے مگر بھول ہی جانا
دن کاٹیں گے کس طرح سے ، کیونکر یہ کٹے رات
جنگل میں ٹھکانہ ہے تو ڈر بھول ہی جانا
اک بار کا یہ کام نہیں، کام ہے دشوار
بہتر ہے اسے بارِدگر بھول ہی جانا
اب معجزے ہوتے ہی نہیں اپنے جہاں میں
چاہت کا فسوں ،اس کا اثر بھول ہی جانا
تم لاکھ کرو جتن، کٹے گا یہ بہرطور
اس شہر کو جانا ہے تو سَر بھول ہی جانا
کل شب کو اتر آیا تھا اس دھرتی پہ چندا
اک خواب تھا بس، خواب نگر بھول ہی جانا

ہم پھول ہیں اوروں کے لئے لائے ہیں خُوشبو





اشکوں میں جو پایا ہے وہ گیتوں میں دیا ہے
اِس پر بھی سُنا ہے کہ زمانے کو گِلہ ہے
جو تار سے نکلی ہے وہ دُھن سب نے سُنی ہے
جو ساز پہ گُزری ہے وہ کِس دل کو پتہ ہے
ہم پھول ہیں اوروں کے لئے لائے ہیں خُوشبو
اپنے لیے لے دے کے بس ایک داغ مِلا ہے

ہجوم میں تھا وہ کھل کر نہ رو سکا ھو گا




ہجوم میں تھا وہ کھل کر نہ رو سکا ھو گا
مگر یقیں ھے کہ شب بھر نہ سو سکا ھو گا
وہ شخص جس کو سمجھنے میں مجھ کو عمر لگی
بچھڑ کے مجھ سے کسی کا نہ ھو سکا ھو گا
لرزتے ھاتھ،شکستہ سی ڈور سانسوں کی
وہ خشک پھول کہاں تک پرو سکا ھو گا
بہت اجاڑ تھے پاتال اس کی آنکھوں کے
وہ آنسوؤں سے نہ دامن بھگو سکا ھو گا
میرے لیے وہ قبیلے کو چھوڑ کے آتا
مجھے یقیں ھے یہ اس سے نہ ھو سکا ھو گا

بڑی عمر کے بعد ان آنکھوں میں کوئی ابر اترا تیری یادوں کا


ہجر کے شہر میں دھوپ اتری،میں جاگ اٹھا تو خواب ھوا
میری سوچ خزاں کی شام بنی،تیرا چہرہ اور گلاب ھوا
برفیلی رت کی تیز ھوا کیوں جھیل میں کنکر پھینک گئی
اک آنکھ کی نیند حرام ھوئی،اک چاند کا عکس خراب ھوا
تیرے ہجر میں ذہن پگھلتا تھا،تیرے قرب میں آنکھیں جلتی ھیں
تجھے کھونا ایک قیامت تھا،تیرا ملنا اور عذاب ھوا
بھرے شہر میں ایک ھی چہرہ تھا جسے آج بھی گلیاں ڈھونڈتی ھیں
کسی صبح اسی کی دھوپ کھلی،کسی رات وھی مہتاب ھوا
بڑی عمر کے بعد ان آنکھوں میں کوئی ابر اترا تیری یادوں کا
میرے دل کی زمیں آباد ھوئی،میرے غم کا نگر شاداب ھوا
کبھی وصل میں"محسن"دل ٹوٹا،کبھی ہجر کی رت نے لاج رکھی
کسی جسم میں آنکھیں کھو بیٹھے،کوئی چہرہ کھلی کتاب ھوا

وہ ایک تُو کہ ہم کو مٹا کر تھا مطمئن


رہتے تھے پستیوں میں مگر خود پسند تھے
ہم لوگ اِس لحاظ سے کتنے بلند تھے
آخر کو سو گئی کھلی گلیوں میں چاندنی
کل شب تمام شہر کے دروازے بند تھے
گزرے تو ہنستے شہر کو نمناک کر گئے
جھونکے ہوائے شب کے بڑے دردمند تھے
موسم نے بال و پر تو سنوارے بہت مگر
اُڑتے کہاں کہ ہم تو اسیرِ کمند تھے
وہ ایک تُو کہ ہم کو مٹا کر تھا مطمئن
وہ ایک ہم کہ پھر بھی حریصِ گزند تھے
"محسن" ریا کے نام پہ ساتھی تھے بے شمار
جن میں تھا کچھ خلوص وہ دُشمن بھی چند تھے

Aaj Ashkon Ka Taar Tuut Gaya






aaj ashkon ka taar tuut gaya
rishta-e-intazar tuut gaya
yun vo thukara k chal diye goya
ik khilonaa thaa pyaar tuut gaya
roye rah-rah kar hich_kiyaan ley kar
saaz-e-gam baar baar tuut gaya
aap ki be'ruKhi ka shikava kaya
dil tha napaaye daar tuut gaya
dekh lii dil ney be'sabaatii-e-gul
phir tilism-e-bahaar tuut gaya
‘Saif’ kaya chaar din ki ranjish sey
itni muddat ka pyaar tuut gaya




آج اشکوں کا تار ٹوٹ گیا
رشتہء انتظار ٹوٹ گیا
یوں وہ ٹھکرا کے چل دیا گویا
ایک کھلونا تھا پیار، ٹوٹ گیا
روئے رہ رہ کر ہچکیاں لے کر
ساز ِ غم بار بار ٹوٹ گیا
آپ کی بے رخی کا شکوہ کیا
دل تھا نا پائیدار ٹوٹ گیا
دیکھ لی دل نے بے ثباتیء گل
پھر طلسم ِ بہار ٹوٹ گیا
سیف کیا چار دن کی رنجش سے
اتنی مدت کا پیار ٹوٹ گیا

آئندہ کبھی اس سے محّبت نہیں کی جائے


آئندہ کبھی اس سے محّبت نہیں کی جائے
کی جائے تو پھر اس کی شکایت نہیں کی جائے
اس معر کہ ء عشق میں اے اہلِ محبت
آساں ہے عداوت پر عداوت نہیں کی جائے
یہ دل کہ اُسی زُور فراموش پہ مائل
اور ذہن بضد اس سے محبت نہیں کی جائے
ہم اہلِ سخن ہیں تو روایت کے مطابق
مصلوب کیاجائے رعایت نہیں کی جائے
یہ لوگ تماشا ہیں تو پھر ان سے جنوں میں
کوئی بھی بیاں دل کی حکایت نہیں کی جائے

آ کے دیکھو تو کبھی تم میری ویرانی میں



آ کے دیکھو تو کبھی تم میری ویرانی میں
کتنے سامان ہیں اس بے سر و سامانی میں
آج بھی دیکھ لیا اس نے کہ میں زندہ ہوں
چھوڑ آیا ہوں اسے آج بھی حیرانی میں
رات پھر تا بہ سحر شاخ افق خالی تھی
چاند پھر ڈوب گیا تیری پیشانی میں
ساتھ دینا ہے تو دے چھوڑ کے جانا ہے تو جا
تو اضافہ تو نہ کر میری پریشانی میں
آسمانوں کی طرف جیسے الٹ جائیں مکان
عکس ایسے ہی نظر آئے مجھے پانی میں
یوں تو بچھنے کو بچھی چادر سیلاب مگر
لہر کچھ اور بھی عریاں ہوئی طغیانی میں
خلعت گرد اتاری تو مقابل میں تھا
آئینہ ڈوب گیا پردۂ حیرانی میں
دھوپ نکلے گی تو کہسار ہی پگھلیں گے عدیم
برف جتنی تھی و ہ سب بہ گئی طغیانی میں
جی میں جادو ہی جگاتی چلی جاتی ہے عدیم
جانے کیا شے ہے نہاں صورتِ انسانی میں

عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے


عذاب دید میں آنکھیں لہو لہو کر کے
میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے
کھنڈر کی تہ سے بریدہ بدن سروں کے سوا
ملا نہ کچھ بھی خزانوں کی آرزو کر کے
سنا ھے شہر میں زخمی دلوں کا میلہ ھے
چلیں ہم بھی مگر پیرہن رفو کر کے
مسافت شب ہجراں کے بعد بھید کھلا
ہوا دکھی ھے چراغوں کو بے آبرو کر کے
زمیں کی پیاس اسی کے لہو کو چاٹ گئی
وہ خوش ہوا تھا سمندر کو آب جو کر کے
یہ کس نے ہم سے لہو کا خراج پھر مانگا
ابھی تو سوئے تھے مقتل کو سرخرو کر کے
جلوس اہل وفا کس کے در پہ پہنچا ھے
نشان طوق وفا زینت گلو کر کے
اجاڑ رت کو گلابی بنائے رکھتی ھے
ہماری آنکھ تیری دید سے وضو کر کے
کوئی تو حبس ہوا سے یہ پوچھتا"محسن"
ملا ہے کیا اسے کلیوں کو بے نمو کر کے


رخصت ہوا تو بات میری مان کر گیا



رخصت ہوا تو بات میری مان کر گیا
جو اس کے پاس تھا وہ مجھے دان کر گیا
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ھی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
دلچسپ واقعہ ھے کہ کل اک عزیز دوست
اپنے مفاد پر مجھے قربان کر گیا
کتنی سدھر گئی ھے جدائی میں زندگی
ہاں وہ جفا سے مجھ پہ تو احسان کر گیا
"خالد"میں بات بات پہ کہتا تھا جس کو جان
وہ شخص آخرش مجھے بے جان کر گیا

سَناٹے میں بند دریچہ کھول دیا کرنا



سَناٹے میں بند دریچہ کھول دیا کرنا
رات کو آنکھ میں سوُرج گھول دیا کرنا


زخموں کے مہنگے یاقوُت چُرا لینا
اُن کے بدلے آنسوُ، تول دیا کرنا


جن میں ’’ جھوُٹے سَچ ‘‘ سے دِل بہلاتے ہو
اُن میں سچّا جھوُٹ بھی بول دیا کرنا


جب جب پیار کی اَشرفیاں برسانا ہوں
میرے ہاتھوں میں کشکول دیا کرنا


جس شب میری سالگرہ کا ماتم ہو
زخم کوئی اُس شب اَنمول دیا کرنا


خَط تصویریں پھول کتابیں "محسن" کی
بھوُل کی ریت پہ رول دیا، کرنا


Kabhi ShEhaR ShEhaR Men AaM Tha TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi




Sar-E- HuSN-e-KaLam ThA TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi

Kabhi ShEhaR ShEhaR Men AaM Tha TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi


Abi KhaaK Par Bi LiKhEn To MoJ-e-HaWa MiTa DeTi Hai

Kabhi ZeeNaT-E-DaR-O-BaM Tha TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi


BhaRey DiN Ki ZaRd TmAzToN Men BuJhE BuJhEy Sey RahEy MagaR

RuKh-E-ShAb Pey MaH-E-TmAAm Tha TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi


MeRey DiL Sey Tu Ney KhuRCh DiYa TeRey DiL Sey MeN Ney GaNwA DiYa

Kabhi MiSL-E-NaQsH-E-DaWaaM Tha TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi


Abhi MoHsiN Be KhabaR MiLey To NaYe DiNoN Ko UdHeRRnA

Keh GaYe DiNo Ka PyAm Tha TeRa NaaM Bhi MeRa NaaM Bhi...





سَرِ حُسنِ کلام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی
کبھی شہر شہر میں عام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی

کبھی خاک پر بھی لکھیں تو مَوجِ ہَوا مِٹا کے اُلجھ پڑے
کبھی زینتِ دَر وب ام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی

بھرے دن کی زرد تمازتوں میں بجھے بجھے سے رہے مگر
رُخِ شب پہ ماہِ تمام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی

میرے دل سے توُ نے کُھرچ دیا تیرے دل سے میں نے گنوا دیا
کبھی مثلِ نقشِ دوام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی

اسے راکھ ہوتی ہوئی سحر کی ہوَا کے ہاتھ سے چھین لے
کہ متاعِ محفلِ شام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی

ابھی "محسنِ" بے خبر مِلے تو نئے دِنوں کو اُدھیڑنا
کہ گئے دِنوں کا پیام تھا، تیرا نام بھی میرا نام بھی


"phir wohi dar wohi sadaa"



aankh men hai be'karaan malaal ki shaam
dekhna ishq kay zawaal ki shaam

meri qismat hai teray hijr ka din
meri hasrat teray wisaal ki shaam

dehki dehki teray jamaal ki subha
mehki mehki meray khayaal ki shaam

roop sadiyon ki dopehar pay muheet
aurrhni hai keh maah e saal ki shaam

"phir wohi dar wohi sadaa" mohsin
phir wohi men wohi sawaal ki shaam 


آنکھ میں بے کراں ملال کی شام
دیکھنا عشق کے زوال کی شام

میری قسمت ھے تیرے ہجر کا دن
میری حسرت تیرے وصال کی شام

دہکی دہکی تیرے جمال کی صبح
مہکی مہکی میرے خیال کی شام

روپ صدیوں کی دوپہر پہ محیط
اوڑھنی ھے کہ ماہ و سال کی شام

پھر وھی در وھی صدا "محسن"
پھر وھی میں وھی سوال کی شام 


Saturday 14 July 2012

Phir teri yaad k mosam ney jagaye mehshar



Ab wo toofan hai na wo shor hawaaon jesa,
Dil ka aalam hai terey baad khalaaon jesa.

Kaash duniya merey ehsas ko wapis kar dey,
Khamoshi ka wahi andaaz, Sadaaon jesa.

Paas reh kar bhi hamesha wo bohat duur mila,
Uska andaz-e-taghaful tha Khudaon jesa.

Kitni shiddat say bahaaron  ko tha ehsaas e ma'al,

Phool khil kar bhi laga zard khizaaon jesa.


Kaya qayyamat hai keh duniya usay sardaar kahay,
Jis ka andaaz e sukhan bhi ho gadaaon jesa. 


Phir teri yaad k mosam ney jagaye mehshar,
Phir merey dil men utha shor hawaon jesa.

Baar'ha khwab men paa kar mujhey piyasa ~MOHSIN~
Uski zulfon ney kiya raqs ghataon jesa...!





اب وہ طوفان ھے نہ وہ شور ہواؤں جیسا
دل کا عالم ھے تیرے بعد خلاؤں جیسا

کاش دنیا میرے احساس کو واپس کر دے
خامشی کا وھی انداز،صداؤں جیسا

پاس رہ کر بھی ہمیشہ وہ بہت دور ملا
اس کا انداز تغافل تھا خداؤں جیسا

کتنی شدت سے بہاروں کو تھا احساس مآل
پھول کھل کر بھی لگا زرد خزاؤں جیسا

کیا قیامت ھے کہ دنیا اسے سردار کہے
جس کا انداز سخن بھی ھو گداؤں جیسا

پھر تیری یاد کے موسم نے جگائے محشر
پھر میرے دل میں اٹھا شور ہواؤں جیسا

بارھا خواب میں پا کر مجھے پیاسا"محسن"
اس کی زلفوں نے کیا رقص گھٹاؤں جیسا

وہ شخص بے وفا تھا اُسے اب بھلا بھی دے



اب رفتگاں کی یاد کا کچھ تو پتا بھی دے
اے شام دُکھ دیا ہے تو پھر حوصلہ بھی دے

چبھتے ہیں اب تو اشک بھی رہ رہ کے آنکھ میں
موجِ ہوائے شب یہ چراغاں بجا بھی دے

کیا قہر ہے فلک کا ستم بھی زمیں پہ ہو
گرنے لگے فلک تو زمیں آسرا بھی دے

مجھ کو تو حرفِ حق کی طلب تھی سو پا لیا
میں نے یہ کب کہا تھا مجھے کربلا بھی دے

اب کچھ تو کم ہو دِل زدگاں کی فسردگی
اے درد رات ڈھلنے لگی مُسکرا بھی دے

ہر فرد ابتدا کی مسافت میں شل ہُوا
کوئی تو ہو جو اب خبرِ انتہا بھی دے

کب تک ہنسے گی تجھ پہ یہ محرومیوں کی شام؟
وہ شخص بے وفا تھا اُسے اب بھلا بھی دے

"محسن" سا اہلِ دِل تو دِکھا اپنے شہر میں
"محسن" تو ہنس کے زخم بھی کھائے دُعا بھی دے


وہ آنکھ بھی نمناک بہت ہے



ہونے کی گواہی کے لئے خاک بہت ہے
یا کچھ بھی نہیں ہونے کا ادراک بہت ہے


اک بھولی ہوئی بات ہے اک ٹوٹا ہوا خواب
ہم اہل محبت کو یہ املاک بہت ہے


کچھ دربدری راس بہت آئی ہے مجھ کو
کچھ خانہ خرابوں میں مری دھاک بہت ہے


پرواز کو پر کھول نہیں پاتا ہوں اپنے
اور دیکھنے میں وسعت افلاک بہت ہے


کیا اس سے ملاقات کا امکاں بھی نہیں اب
کیوں ان دنوں میلی تری پوشاک بہت ہے


آنکھوں میں ہیں محفوظ ترے عشق کے لمحات
دریا کو خیال خس و خاشاک بہت ہے


نادم ہے بہت تو بھی جمال اپنے کئے پر
اور دیکھ لے وہ آنکھ بھی نمناک بہت ہے


Monday 9 July 2012

Baaton Baaton Men Bicharnay Ka Ishara Kar Kay






Baaton baaton men bicharnay ka ishara kar kay
Khud bhi roya woh bohat hum say kinara kar kay

Sochta rehta hoon tanhai men Anjaam-e-Khuloos
Phir usi jurm-e-mohabbat ko dobarah kar kay

Jagmaga di hain teray shehar ki galiyan mein nay
Apnay her ashk ko palkon pay sitara kar kay

Daikh laitay hain chalo hosla apnay dil ka
Aur kuch roz teray saath guzara kar kay

Aik hi shehar men rehna magar milna nahin
Daikhtay hain yeh aziyat gawara kar kay..!!


naveed e subha mili shab sey rabata toota



naveed e subha mili shab sey rabata toota
kholi jo aankh saraabon ka silsila toota

mera wajood bhi do neem ho gaya tha wahan
jahan pey ehal e muhabbat sey rabata toota

tamaam raat buunay khawab us ki yaadoon k
gajjar baja tou yeh yaadon ka silsila toota

juda huwa jo woh mujh sey tou youn huwa mehsoos
keh jaesey dil sey merey dil ka rabata toota

Friday 6 July 2012

rukhsat e jaanaan aik qayyamat us pay qayyamat mujh say ijazat


hijr ki rut ghamgeen fizaayen,uff ree muhabbat haaye jawani
jeenay kay din marnay ki duaayen,uff ree muhabbat haaye jawani

waada ki shab khamosh fizaayen,dil men khalish woh aayen na aayen
dar pay nigaahen lab pay duaayen,uff ree muhabbat haaye jawani

mehki hui gulshan ki fizaayen,behki hui saawan ki ghataayen
haath men saaghar sir pay ghataayen,uff ree muhabbat haaye jawani

rukhsat e jaanaan aik qayyamat us pay qayyamat mujh say ijazat
aankh men aansu lab pay duaayen,uff ree muhabbat haaye jawani

hum thay khumaar aur pehlu e jaanan,bas men thi jesay gardish e dauraan
kash woh din ab yaad na aayen,uff ree muhabbat haaye jawani


Tuesday 3 July 2012

Tu Mila Hai Tau Yeh Ehsaas Hua Hai Mujhko


koi bheega hua daaman, koi dukhti hui rag


tum na aaey thay to her cheez vaheeN thee keh jo hai
AasmaaN hudd-e-nazar, rahguzar, rahguzar, sheesha-e-may, shisha-e-may

aur abb sheehsha-e-may, rahguzar, rang-e-falak
rang hai dil ka merey, "Khoon-e-jigar honey tak"
champa'ii rang kabhi, rahat-e-deedar ka rang
surama'ii rang kabhi, saa'at-e-bay_zaar ka rang

zard patton ka Khas-o-Khar ka rang
surKh pholoon ka, dehektey huey gulzaar ka rang
zehar ka rang, lahuu rang, shab-e-taar ka rang

aasmaaN, rehguzar, sheesha-e-may
koi bheega hua daaman, koi dukhti hui rag,
koi her lehza badalta hua aain'a hai

abb jo aaii ho to Thehro keh koi rang, koi rut, koi shay
ek jagah par Thehray
phir sey ik baar her ik cheez, vohi ho keh jo hai
aasmaaN hadd-e-nazar, rahguzar, rahguzar, sheesha-e-may, sheesha-e-may


Before you came things were just what they were:
the road precisely a road, the horizon fixed,
the limit of what could be seen,
a glass of wine was no more than a glass of wine.

With you the world took on the spectrum
radiating from my heart: your eyes gold
as they open to me, slate the color
that falls each time I lost all hope.

With your advent roses burst into flame:
you were the artist of dried-up leaves, sorceress
who flicked her wrist to change dust into soot.
You lacquered the night black.

As for the sky, the road, the cup of wine:
one was my tear-drenched shirt,
the other an aching nerve,
the third a mirror that never reflected the same thing.

Now you are here again—stay with me.
This time things will fall into place;
the road can be the road,
the sky nothing but sky;
the glass of wine, as it should be, the glass of wine.


Monday 2 July 2012

Mareez e Muhabbat





Mareez-e-mohabbat unhi ka fasana sunaata raha dum nikaltey nikaltey
magar zikr-e-shaam-e-alum jab keh aaya, chiragh-e-sehar bujh gaya jaltey jaltey


(mareez-e-mohabbat = patient of love;
zikr = reminder, alum = sadness)


irada tha tark-e-mohabbat ka laikin, fariab-e-tabassum meN phir aa gaey hum
abhi kha k Thokar sanbhalney na paaey, keh phir khaaii Thokar sanbhaltey sanbhaltey


unhain Khat meN likha keh dil muztarib hai, jawaab un ka aaya mohabbat na kartey
tumhain dil lagaaney ko kis nay kaha tha, behal jaaey ga dil beheltey beheltey


(muztarib - disquiet)


aray koi vadaa Khilafi ki hud hai, hisab apney dil meN laga kar to dekho
qayamat ka din aa agaya rafta rafta, mulaqaat ka din badaltey badaltey


humaiN apney dil ki to parwa nahi hai, magar dar raha hoon yeh kam_sin ki zid hai
kaheeN paa-e-nazuk maiN moch aa na jaaey, dil-e-sakht jaaN ko masaltey masaltey


(paa-e-nazuk = tender feets;
moch = sprain)
Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets