Wednesday 12 September 2012

جیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو



عہدِ جفا سے وصل کا لمحہ جدا کرو
منزل سے گرد، گرد سے رستا جدا کرو

میں تھا کہ اپنے آپ میں خالی سا ہوگیا
اس نے تو کہہ دیا ، مرا حصہ جدا کرو

شب زادگاں! تم اہل خبر سے نہیں،سو تم
اپنا مدار ، اپنا مدینہ جدا کرو

اک نقش ہو نہ پائے ادھر سے ادھر مرا
جیسا تمہیں ملا تھا میں ، ویسا جدا کرو

اس فکر بیش وکم کو بھلا کر کبھی ، مجھے
جتنی جدائی شرط ہے ، اتنا جدا کرو

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets