Wednesday 12 September 2012

ہر گھڑی درد کی شدّت سے سسکتی آنکھیں



ہر گھڑی درد کی شدّت سے سسکتی آنکھیں ''
اور اوپر سے تیرے وصل کے خوابوں کے عذاب 
روز آنگن میں کھڑے پیڑ  سے گرتے پتے 
اور سر شام پرندوں پر گزرتی آفات 
نبض اور دل کی بغاوت سے تڑپتی  ہے حیات 

اس بھرے  شہر میں بڑھتا ہوا لوگوں کا قحط 
روز ہوتی ہے میرے ساتھ دیواروں کی جھڑپ 
روز اک سانس کو پھانسی کی سزا ملتی ہے 
!اب تو آ جا میری جان کے پیارے دشمن 
اب تو آ جا کہ تیرے ہجر کے قیدی کو یہاں 
''روز اس شہر میں مرنے کی دعا ملتی ہے 

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets