Saturday 8 September 2012

شہ نشیں پر چَاند اُترا، اِک پُرانی یاد کا


شہ نشیں پر چَاند اُترا، اِک پُرانی یاد کا
دِل میں پَرچم سا کُھلا کس قریۂ برباد کا

شہر پر اُس ساعتِ نا سعد کا سایہ ہے اَب
جھٹپٹے کے وقت کیوں پتھّر رکھا بنیاد کا

بستیوں کی گونج پُر اَسرار سی ہونے لگی
جیسے سنّاٹا پکارے شہرِ نا آباد کا

چہرئہ کُہسار کا دِکھلا گیا اِک اَور رنگ
ثانیے بَھر کے لئے دیدار برق و رَعد کا

ایک اَن دیکھی خوشی رقصاں ہے برگ و بار میں
باغِ ہستی میں میرے موسم ہے اَبر و باد کا

مَیں تو اُڑنا بُھول جَاؤں زندگی بھر کے لئے
بھر گیا ہے دِل مگر مُجھ سے میرے صیّاد کا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets