Thursday 6 September 2012

رَنگ باتیں کریں اور باتوں سے خُوشبُو آئے



رَنگ باتیں کریں اور باتوں سے خُوشبُو آئے
درد پُھولوں کی طرح مہکے، اگر تُو آئے

بِھیگ جاتی ہیں اِس اُمید پہ آنکھیں ہر رات
شاید اِس رات وہ مہتاب، لبِ جُو آئے

ہم تیری یاد سے کَترا کے گُزر جاتے، مگر
راہ میں پُھولوں کے لب، سایوں کے گیسُو آئے

آزمائش کی گھڑی سے گُزر آئے تو ضِیا
جشنِ غم دارى ہُوا، آنکھ ميں آنسُو آئے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets