Monday 10 September 2012

ميرا شام سلونا شاہ پِيا



ميرا شام سلونا شاہ پِيا

کبھی جڑوں میں زہر اتار لِيا


کبھی لبوں کے پیچھے مار لِيا


اس ڈر سے کہ دُکھ کی شدت میں


کہیں نکل نہ جائے آہ پِيا

ميرا شام سلونا شاہ پِيا

ہمیں جنگل جنگل بھٹکا دو


ہمیں سُولی سُولی لٹکا دو


جو جی چاہے سو يار کرو


ہم پڑ جو گئے تيری راہ پِيا

ميرا شام سلونا شاہ پِيا

تيری شکل بصارت آنکھوں کی


تيرا لمس رياضت ہاتھوں کی


تيرا نام لبوں کی عادت ہے


ميری اک اک سانس گواہ پِيا

ميرا شام سالونا شاہ پِيا

کہیں روح میں پياس پُکارے گی


کہیں آنکھ میں آس پُکارے گی


کہیں خون کہیں دل بولے گا


کبھی آنا مقتل گاہ پِيا

ميرا شام سلونا شاہ پِيا


ہمیں مار گئی تيری چاہ پِيا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets