Thursday 27 September 2012

سنا ہے دسمبر جانے والا ہے



سنا ہے دسمبر جانے والا ہے
پھر سے کوئی نیا سال آنے والا ہے
نئے کلینڈر بھی دیواروں پر آ جائیں گے
لوگ کہتے ہیں دسمبر لوٹ جائے گا

لوگ کہتے ہیں دسمبر لوٹ جانے سے
ان کی یادوں کی،عذاب راتوں کی حدت
ماند پڑ جاتی ہے، بےجان پڑ جاتی ہے
ان کی سیاہ راتوں کو اک نور ملتا ہے
دسمبر کے لوٹ جانے سے انہیں سرور ملتا ہے

پر میں لوگوں کو کیسے سمجھاوں،،،؟
جنوری ہو، فروری ہو یا کوئی بھی موسم
سال کے بارہ ماہ ہی تو دسمبر ہیں
دسمبر کا رنگ سیاہ گر آنکھوں میں پیوست ہو جائے
اگر دسمبر اک بار بھی بام پی اتر آئے
تو دیواروں پر محض کیلنڈر بدلنے سے
ہجر نہیں جاتا، عذاب راتیں نہیں جاتی
دسمبر نہیں جاتا، یادیں نہیں جاتی
تو جان لو لوگو، یہ مان لو لوگو
ابھی تک تمہارا دسمبر آیا ہی نہیں ہے
ہاں، ابھی تک تم نے دسمبر دیکھا ہی نہیں ہے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets