Thursday 13 September 2012

کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہو گی



کہاں آنسوؤں کی یہ سوغات ہو گی
نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہو گی

میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا
تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی

چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا
بڑی دور تک رات ہی رات ہو گی

پریشاں ہو تم بھی، پریشان ہوں میں بھی
چلو میکدے میں، وہیں بات ہو گی

چراغوں کی لو سے ستاروں کی ضو تک
تمہیں میں ملوں گا جہاں رات ہو گی

جہاں وادیوں میں نئے پھول آئے
ہماری تمہاری ملاقات ہو گی

صداؤں کو الفاظ ملنے نہ پائیں
نہ بادل گھریں گے نہ برسات ہو گی

مسافر ہیں ہم بھی، مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہو گی

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets