Thursday 20 September 2012

یہ تمہارے ہونٹوں کی تشنگی، کبھی سیل خوں میں سفر کرے



کبھی زندگی جو عذاب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا
کوئی ٹوٹتا ہوا خواب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


یہ تمہارے ہونٹوں کی تشنگی، کبھی سیل خوں میں سفر کرے
جو نظر کے آگے سراب ہو ، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


کبھی اپنے قرضہ جاں کا، کبھی زخم ہائے گداز کا
تمہیں دینا کوئی حساب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


یوں خلا میں گھورتے گھورتے کوئی لمحہ ایسا ٹھہر پڑے
کہ سوال ہو نہ جواب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


وہی تازگی ہے درون ِ دل، مرا زخم ناب کھلا ہوا
تمہیں دیکھنا جو گلاب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


کسی دل گرفتہ خیال سے جو تمہاری آنکھیں امنڈ پڑیں
کوئی موج ِ خون تہہ آب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


بڑی بےثبات ہے زندگی کسی موج ِ آب کے زور پر
کہیں تیرتا جو حُباب ہو، مجھے دیکھنا مجھے سوچنا


مرے بخت کی یہ نوشت بھی ہے سیاہیوں سے لکھی ہوئی
جو تمہارے آگے کتاب ہو ۔۔ مجھے دیکھنا مجھے سوچنا



No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets