Thursday 27 September 2012

میرے دل میں ایک دسمبر جیسی لڑکی رہتی ہے



میرے دل میں ایک سمندر جیسی لڑکی رہتی ہے
امیدوں کے پیڑ کے سوکھے پتے 
چنتی رہتی ہے
درد کی بالکنی میں بیٹھی
جانے کس کے لیے سوئیٹر بنتی رہتی ہے
یادوں کے رستوں سے
ہجر کی برف ہٹاتی رہتی ہے
اپریل کی میٹھی دھوپ کے نغمے 
گاتی رہتی ہے
ہر دھڑکن کی کیاری میں
اک خواب اگاتی ہے
جاگتی اور نہ سوتی ہے
بس روتی ہے
میرے جسم کے جون جہنم کی تپتی دوپہروں کے
دکھ سہتی ہے
خوش رہتی ہے 
ساون آتا ہے تو میری آنکھوں سے بہتی ہے
میرے دل میں ایک دسمبر جیسی لڑکی رہتی ہے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets