Saturday 15 September 2012

میں بارشوں میں جو یاد آؤں


میں بارشوں میں جو یاد آؤں 
میں بارشوں میں جو یاد آؤں
تو سوچ لینا
کہ اس کی بوندوں میں میرے اشکوں نے گھر کیا ہے
سفر کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اثر کیا ہے
میں بارشوں میں جو یاد آؤں
تو سوچ لینا
کہ بھیگے موسم نے میرا آنچل بھگو دیا ہے
تھا درد ہجراں بڑا ہی قاتل
وہ میرے دل میں سمودیا ہے
تمہارے وعدوں کا تھا محل جو،
تھی اس کی بنیاد پانیوں پر
یہی سبب ہے کہ تیز لہروں نے اس کو آخر،
ڈبو دیا ہے
میں بارشوں میں جو یاد آؤں ،
تو سوچ لینا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets