Thursday 20 September 2012

پسِ دیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون



کیا بتائیں فصلِ بے خوابی یہاں بوتا کون
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا کون

تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے
پھر پسِ دیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون

بس تری بے چارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا کون

کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے مجھے
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون

کوئی بے ترتیبئی کردار کی حد ہے سلیم
داستاں کس کی ہے زیبِ داستاں ہوتا ہے کون

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets