Friday 14 September 2012

وہ دے رہا ہے دلاسے تو عمر بھر کے مجھے


وہ دے رہا ہے دلاسے تو عمر بھر کے مجھے
بچھڑ نہ جائے کہیں پھر اُداس کر کے مجھے

جہاں نہ تُو، نہ تیری یاد کے قدم ہونگے
ڈرا رہے ہیں وہی مرحلے سفر کے مجھے

ہواِ دشت مجھے اب تو اجنبی نہ سمجھ
کہ اب تو بھول گئے راستے بھی گھر کے مجھے

دل ِتباہ ترے غم کو ٹالنے کے لئے
سنا رہا ہے فسانے اِدھر اُُدھر کے مجھے

کچھ اِس لئے بھی میں اُس سے بچھڑ گیا مُحسن
وہ دُور دُور سے دیکھے ٹھہر ٹھہر کے مجھے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets