Wednesday 26 September 2012

ہمارے بعد تم کو یہ جہاں کیسا لگے گا



ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا
ہمارے بعد تم کو یہ جہاں کیسا لگے گا

تھکے ہارے ہوئے سورج کی بھیگی روشنی میں
ہواؤں سے الجھتا بادباں کیسا لگے گا

جمے قدموں کے نیچے سے پھسلتی جائے گی ریت
بکھر جائے گی جب عُمرِ رواں کیسا لگے گا

اسی مٹی میں مِل جائے گی پُونجی عُمر بھر کی
گرے گی جس گھڑی دیوارِ جاں کیسا لگے گا

بہت اِترا رہے ہو دل کی بازی جیتنے پر
زیاں بعد از زیاں بعد از زیاں کیسا لگے گا

وہ جس کے بعد ہو گی اک مسلسل بے نیازی
گھڑی بھر کا وہ سب شور و فغاں کیسا لگے گا

ابھی سے کیا بتائیں مرگِ مجنوں کی خبر پر
سلوکِ کُوچہء نامہرباں کیسا لگے گا

بتاؤ تو سہی اے جانِ جاں کیسا لگے گا
ستاروں سے بھرا یہ آسماں کیسا لگے گا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets