Wednesday 17 October 2012

خوشی کو ڈھونڈ کے لائے ملال کھو بیٹھے



تمہارے کھوج میں اپنا کمال کھو بیٹھے
جواب ڈھونڈ کے لائے سوال کھو بیٹھے

عجب ہجوم تھا بے چینیوں کا سینے میں
ہم اپنی بھیڑ میں تیرا خیال کھو بیٹھے

جگہ جگہ پہ عجب بے کسی کا منظر ہے
نگر کے لوگ نگر کا جمال کھو بیٹھے

کبھی یہ لگتا ہے مجھکو میں ایسا تاجر ہوں
جو راستے میں ہی سب اپنا مال کھو بیٹھے

ہمارا وقت تیرے وقت سے ز یادہ تھا
تیرے دنوں میں تو ہم اپنے سال کھو بیٹھے

کوئی نہ کوئی زیاں ساتھ ساتھ تھا ا پنے
خوشی کو ڈھونڈ کے لائے ملال کھو بیٹھے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets