Monday 22 October 2012

کوئی بہت پرانی یاد


کبھی کبھی کوئی یاد
کوئی بہت پرانی یاد
دل کے درواز ے پر
ایسے دستک دیتی ھے
شام کو جیسے تارا نکلے
صبح کو جیسے پھول
جیسے دھیرے دھیرے زمیں پر
روشنیوں کا نزول
جیسے روح کی پیاس بجھانے
اترے کوئی رسول
جیسے روتے روتے اچانک
ہنس دے کوئی ملول
کبھی کبھی کوئی یاد کوئی بہت پرانی یاد
دل کے دروازے پر ایسے دستک دیتی ھے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets