Monday 22 October 2012

یہ جو راہِ عشق ھے جاتی ھے مقتل کی طرف


مدتوں کی خشک مٹی کو بھگونے آ گیا
کس کے آنسو دیکھ کر بادل بھی رونے آ گیا

اک چمکتی موج کیا دریا نے دامن میں بھری
پھر تو سیلِ آب ساحل ہی ڈبونے آ گیا

شہر مسمار کرکے بے گھروں کے واسطے
اک سخی اب لے کے خیمے اور بچھونے آ گیا

یہ جو راہِ عشق ھے جاتی ھے مقتل کی طرف
تو میرے ہمراہ کیوں برباد ہونے آ گیا

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets