اُسی ایک شخص کے واسطے میرے دل میں درد ہے کس لیے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لیے

تُو جو شہر میں مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
تیرا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لیے

نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم
سرِ دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی بادگرد ہے کس لیے

جو لکھا ہے میرے نصیب میں، کہیں تُو نے پڑھ تو نہیں لیا
تیرا ہاتھ سرد ہے کس لیے ، تیرا رنگ زرد ہے کس لیے

وہ جو ترکِ ربط کا عہد تھا ، کہیں ٹُوٹنے تو نہیں لگا
تیرے دل کے درد کو دیکھ کر، میرے دل میں درد ہے کس لیے

کوئی واسطہ جو نہیں رہا، تیری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں
میرے غم کی آگ کو دیکھ کر ، تیری آہ سرد ہے کس لیے