Friday 16 November 2012

Shayad gham e hussain ka mosam qareeb hai

Photo: ‎تڑپ اٹھتا ہے دل لفظوں میں دھرائی نہیں جاتی
زباں پہ داستان کربلا لائی نہیں جاتی
اداسی چھا رہی ہے روح پر شام غریباں کی
طبیعت ہے کہ بہلانے سے بہلائی نہیں جاتی
حسین ابن علی کے غم ہوں دنیا سے بیگانہ
ہجوم خلق میں بھی میری تنہائی نہیں جاتی
کہا عباس نے افسوس بازو کٹ گئے میرے
سکینہ تک یہ مشک آپ لیجائی نہیں جاتی
سنا ہے کربلا کی خاک ہے اک سیر سے بڑھ کر
یہ مٹی آنکھ میں لینے سے بینائی نہیں جاتی
جتن ہر دور میں کیا کیا نے اہل شر کر دیکھے
مگر زھرا کے پیاروں کی پزیرائی نہیں جاتی
دلیل اس سے ہو بڑھ کر کیا شہیدوں کی طہارت پر
کہ میت دفن کی جاتی ہے نہلائی نہیں جاتی
تماچے مار لو خیمے جلا لو قید میں رکھ لو
علی کے گل رخوں سے بوئے زھرائی نہیں جاتی
کہا شبیر نے عبّاس تم مجھ کو سہارا دو
کہ تنہا لاش اکبر مجھ سے دفنائی نہیں جاتی
حسینیت کو پانا ہے تو ٹکر لے یزیدوں سے
یہ وہ منزل ہے جو لفظوں میں سمجھائی نہیں جاتی
وہ جن چہروں کو زینت غازہ خاک نجف بخشے
دم آخر ان چہروں کی زیبائی نہیں جاتی
نصیر آخر عداوت کے بھی کچھ آداب ہوتے ہیں
کسی بیمار کو زنجیر پہنائی نہیں جاتی‎

aankhon kay saahil pay hai ashkon ka ik hajoom
shayad gham e hussain ka mosam qareeb hai



No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets