وہ بھی اک شام فروری کی تھی
جب تیری خواب نما آنکھوں میں
میری چاہت کی دھنک اتری تھی
جب یہ ادراک ہوا تھا مجھ کو
میرے جیون میں اجالوں کے لئے۔۔
تیرا ہونا بہت ضروری ہے۔۔۔
وہ بھی کیسا حسین عالم تھا
میری چاہت کے ہر اک موسم میں
عکس تیرا دکھائی دیتا تھا
میری خاموشیوں کے پہلو میں
جب بھی کھلتی تھی گفتگو تیری
دیر تک خوشبوؤں میں رہتا تھا
تو ہی محور تھا زندگی کا میری
جزو ہستی کا مانتا تھا تجھے
بجز تیرے پاس کچھ نہیں تھا میرے
تیری چاہت میرا اثاثہ تھی
وہ بھی اک شام فروری کی تھی
جس میں بکھرے تھے رنگ چاہت کے
جس کے خوشبو سے بھیگتے پل میں
میرے شانے پہ اپنا سر رکھ کر
تو نے اقرار کیا تھا مجھ سے
تیرے جیون میں اجالوں کے لئے
میرا ہونا بہت ضروری ہے
تو نے اس پل میں زندگی دی تھی
میں نے جی لی تھی زندگی اپنی
یہ بھی اک شام فروری کی ہے
جس میں بکھرے ہیں رنگ چاہت کے
جس میں یادوں کی دھند میں لپٹا
تیرے دن رات سوچتا ہوں میں
تیری ہر بات سوچتا ہوں میں
جز تیری یاد، پاس کچھ بھی نہیں
کوئی امید، آس، کچھ بھی نہیں
دل یہ بوجھل ہے شدتِ غم سے
آج رونا بہت ضروری ہے
میرے جیون میں اجالوں کے لئے
تیرا ہونا بہت ضروری ہے
وہ بھی اک شام فروری کی تھی
یہ بھی اک شام فروری کی ہے
دل یہ بوجھل ہے شدتِ غم سے
آج رونا بہت ضروری ہے
میرے جیون میں اجالوں کے لئے
تیرا ہونا بہت ضروری ہے۔۔۔۔۔
تیرا ہونا بہت ضروری ہے۔۔۔۔۔