Saturday 22 December 2012

ہَوا میں رنگ نہ خوشبو میں ذائقے تیرے


بجز ہَوا کوئی جانے نہ سلسے تیرے

میں اجنبی ہوں کروں کس سے تذکرے تیرے؟


یہ کیسا قرب کا موسم ہے اے نگارِ چمن
ہَوا میں رنگ نہ خوشبو میں ذائقے تیرے

مَیں ٹھیک سے تِری چاہت تجھے جتا نہ سکا
کہ میری راہ میں حائل تھے مسئلے تیرے

کہاں سا لاؤں تِرا عکس اپنی آنکھوں میں
یہ لوگ دیکھنے آتے ہیں آئینے تیرے

گلوں کو زخم ستاروں کو اپنے اشک کہوں
سُناؤں خود کو تِرے بعد تبصرے تیرے

یہ درد کم تو نہیں ہے کہ تُو ہمیں نہ ملا
یہ اور بات کہ ہم بھی نہ ہو سکے تیرے

جدائیوں کا تصور رُلا گیا تجھ کو
چراغ شام سے پہلے ہی بجھ گئے تیرے

ہزار نیند جلاؤں تِرے بغیر مگر
میں خواب میں بھی نہ دیکھوں وہ رتجگے تیرے

ہَوائے موسمِ گل کی ہیں لوریاں جیسے
بکھر گئے ہوں فضاؤں میں قہقہے تیرے

کسے خبر کہ ہمیں اب بھی یاد ہیں محسن
وہ کروٹیں شبِ غم کی وہ حوصلے تیرے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets