Friday 11 January 2013

دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ،ہاں جلتا رہے اسے جلنے دو


دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ،ہاں جلتا رہے اسے جلنے دو
اس آگ سے لوگو دور رہو ،ٹھنڈی نہ کرو پنکھا نہ جھلو
ہم رات دن یونہی گھلتے رہیں کوئی پوچھے کہ ہم کو نہ پوچھے
کوئی ساجن ہو یا دشمن ہو تم ذکر کسی کا مت چھیڑو
سب جان کے سپنے دیکھتے ہیں سب جان کے دھوکے کھاتے ہیں
یہ دیوانے سادہ ہی سہی ، پر اتنے بھی سادہ ہیں یارو ؟
کس میٹھی تپش کے مالک ہیں ، ٹھٹھری ہوئی آگ کے انگیارے
تم نے تو کبھی سینکا ہی نہیں تم کیا سمجھو تم کیا جانو


دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ،ہاں جلتا ہے اسے جلنے دو
اس آگ سے تم تو دور رہو ،ٹھنڈی نہ کرو پنکھا نہ جھلو 

ہر محفل میں ہم دونوں کی کیا کیا نہیں باتیں ہوتی ہیں
ان باتوں کا مفہوم ہے کیا تم کیا سمجھو تم کیا جانو
دل چل کے لبوں تک آ نہ سکا لب کھل نہ سکے غم جا نہ سکا
اپنا تو بس اتنا قصہ تھا تم اپنی سناؤ اپنی کہو
وہ شام کہاں وہ رات کہاں وہ وقت کہاں وہ بات کہاں
جب مرتے تھے مرنے نہ دیا اب جیتے ہیں اب جینے دو


دل پیت کی آگ میں جلتا ہے ہاں جلتا رہے اسے جلنے دو
اس آگ سے انشا دور رہو ٹھنڈی نہ کرو پنکھا نہ جلو
لوگوں کی تو باتیں سچی ہیں اور دل کا بھی کہنا کرنا ہو
پر بات ہماری مانو تو یا ان کے بنو یا اپنے رہو
راہی بھی نہیں رہزن بھی نہیں ،بجلی بھی نہیں خرمن بھی نہیں
ایسا بھی بھلا ہوتاہے کہیں تم بھی تو عجب دیوانے ہو
اس کھیل میں ہر بات اپنی کہاں جیت اپنی کہاں مات اپنی کہاں
یا کھیل سے یکسر اٹھ جاؤ یا جاتی بازی جانے دو


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets