بیٹھی ہے کئی صدیوں سے بے یارو مددگار
اک اجڑی ہوئی یاد ترے نام کنارے
ورنہ تو خاموشی کی کوشش میں تھا دریا
دیتے رہے پل پل ترا پیغام کنارے