Wednesday 13 February 2013

محبت ایسا منتر ہے فنا جو ہو نہیں سکتا


کسی کے ساتھ چلنے اور دُکھ سُکھ کی شرکت کو

محبت مت سمجھ لینا


محبت کا لبادہ پانیوں کے رنگ جیسا ہے


محبت ساتھ پردوں میں نہاں ہو کر عیاں ہے


یہ حقیقت ہے


اور اس کی خوشبوؤں کو ہم دھنک میں ڈھونڈ سکتے ہیں


مگر یہ بھی حقیقت ہے


کہ اس کو جس نے پایا ہے


وہ اپنا آپ کھو بیٹھا


یہ مل کر بھی نہیں ملتی


کسی کے ساتھ چلنے اور دُکھ سُکھ کی شرکت کو


محبت مت سمجھ لینا


کہ کس کو چھُو لیا جائے


خُدا وہ ہو نہیں سکتا


محبت ایسا منتر ہے


فنا جو ہو نہیں سکتا


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets