Thursday 21 February 2013

محبتوںکو تم اتنا نہ سرسری لینا



ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے 
مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے 

ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل 
پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے 

ابھی بہار کا نشـہ لہو میں رقصاں تھا 
کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے 

اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ 
اَدھر خیال نے پنچھی تمام نیلے کیے 

محبتوںکو تم اتنا نہ سرسری لینا 
محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے 

یہ زندگی تھی کہ تھی ریت میری مٹھی میں 
جسے بچانے کے دن رات میں نے حیلے کیے 

کمالِ نغمہ گری میں ہے فن بھی اپنی جگہ  
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets