Wednesday 13 February 2013

کڑی دھوپ میں چلتے چلتے ، سایہ،اَگر مل جائے ۔۔۔تو


کڑی دھوپ میں چلتے چلتے ، سایہ،اَگر مل جائے ۔۔۔تو

اک قطرے کو ترستے ترستے ، پیاس، اگر بجھ جائے ۔۔۔تو



برسوں سے ،خواہش کے جزیرے ویراں ویراں اُجڑے ہوں


اور سپنوں کے ڈھیر سجا کر، کوئی اگر رکھ جائے ۔۔۔تو



بادل ،شکل بنائیں جب ، نیل آکاش پہ رنگوں کے


اُن رنگوں میں اس کا چہرہ، آ کے اگر رُک جائے ۔۔۔۔تو



خاموشی ہی خاموشی ہو، دل کی گہری پاتالوں میں


کچھ نہیں کہتے کہتے گر، کوئی سب کہہ جائے ۔۔۔تو



زندہ رہنا سیکھ لیا ہو، سارے دکھوں سے ہار کے جب


بیتے سپنے ، پا کے خوشی سے ،کوئی اگر ۔۔۔مر جائے ،تو۔۔۔ 


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets