آخری شام دسمبر کی
آخری شام ہوئی دسمبر کی
زرد پڑتی ہوئی... کرلاتی ہوئی.. بین کرتی ہوئی
در و دیوار سے لپٹی ہوئی کہر
اور کسی یاد کی پرشور لہر
سب اسی شام کے دامن میں سمٹ جائیں گے
دل کو نجانے کیوں گمان ہوتا ہے
شام ڈھل جائے گی.. اور تم پلٹ آؤ گے
اک نئے ڈھنگ سے پھر جینے کا امکان لے کر
تم چلے آؤ گے پھر درد کا درمان لے کر
شام پتھرائی ہوئی
!...بیت رہی ہے جاناں
No comments:
Post a Comment