Tuesday 26 February 2013

ریزہ ریزہ ہے مری جان طلب میں جس کی



وار بھرپور کیا اُس نے اَنا پر میری
خود بھی مغموم ہوا آہ و بُکا پر میری

وقتِ آخر بھی تری خیر خُدا سے مانگی
زندگی ختم ہوئی حرفِ دُعا پر میری

سچ بتا عشق مجھے سخت پریشاں میں ہوں
کیوں خفا ہوتا نہیں دوست خطا پر میری

ریزہ ریزہ ہے مری جان طلب میں جس کی
اس کو تشکیک ہے افسوسِ وفا پر میری

اُس کے ہاتھوں کی نفاست پہ گراں تھی مہندی
آ گئی یاد اسے رسمِ حنا پر میری

رنگِ غالب ہی سہی، رنجِ محبت ہی سہی
خوش نظر آتے ہیں نقاد نوا پر میری

اس کا اخلاص مسلّم ہے خُدا خیر کرے
دوست پہنچا نہیں تنویر صدا پر میری

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets