رات بڑی خامشی سے
ٹھوڑی پر ہاتھ رکھ کر
کہا اُس نے
اے جان جاں
کچھ عرصہ ایسا کرتے ہیں
ہم دونوں ایک دوسرے سے
کم ہی ملتے ہیں
ترے پیار کے بوجھ تلے
مری سانس رُکتی ہے
اس لئے
اے جان جاں
کچھ عرصہ ایسا کرتے ہیں
ہم دونوں
ایک دوسرے سے
کم ہی ملتے ہیں