Wednesday 13 February 2013

ٹوٹ جائیں نہ رگیں ضبط مسلسل سےکہیں



صبح نہیں ہو گی کبھی ، دل میں بٹھالےتو بھی

خود کو برباد نہ کر جاگنے والے تو بھی



میں کہاں تک تیری یادوں کےتعاقب میں رہوں


میں جو گم ہوں تو کبھی مرا پتہ لے تو بھی



اک شبستانِ رفاقت ہو ضروری تو نہیں


دشت تنہائی میں آ جشن منالے تو بھی



لفظ خود اپنے معانی کو طلب کرتا ہے


دل کی دیوار پہ اک نقش بنالے تو بھی



ٹوٹ جائیں نہ رگیں ضبط مسلسل سےکہیں


چھپ کےتنہائی میں کچھ اشک بہالے تو بھی



عہد حاضر میں تو پندار کی قیمت ہی نہیں


کوئی تیشہ نہ اٹھا ، کاسہ اٹھا لے تو بھی



میں نے اک عمر کے خوابوں کو تیرے نام کیا


اپنے احساس کو کر میرے حوالے تو بھی



میں بھی دل میں تری تصویر چھپائے رکھوں


اپنے ہونٹوں سے مرا نام مٹالے تو بھی



No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets