Thursday 21 February 2013

عشق آکاس بیل ہے


خامشی نے کیا سفر کیسے
اُس کو پہنچی مری خبر کیسے

بات کرتا ہے وہ رقیبوں کی
دشمنوں کا ہوا اثر کیسے

جتنی قربت تھی اتنی دوری تھی
حاسدوں کی لگی نظر کیسے

نفرتوں نے اٹھائیں دیواریں
دشمنی نے بنائے دَر کیسے

اک سکوں ہے جو میری بستی میں
مجھ کو رکھتا ہے در بدر کیسے

وہ جو اوجھل ہوا ہے آنکھوں سے
دل سے رکھتا ہے وہ گزر کیسے

عشق آکاس بیل ہے تو سعد
سبز ہوگا دلِ شجر کیسے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets