Tuesday 26 March 2013

اب کے ہم گئے تو پھر لوٹ کر نہ آئیں گے


تھک گئے ہیں ہم تیرے روز کے ستانے سے
توڑ دے تعلّق کو اس طرح نبھانے سے

اب کے ہم گئے تو پھر لوٹ کر نہ آئیں گے
باز آ ہمیں توُ ہر وقت آزمانے سے

لہر بد گمانی کی پھر کوئی جکڑ لے گی
پھر وہ روٹھ جائے گا، فائدہ منانے سے؟

پوچھتے ہو کیا میرا شغلِ شامِ تنہائی؟
ملتی ہی نہیں فرصت اشکِ غم بہانے سے

ہر طرف فضاؤں میں ایک ہی فسانہ ہے
کیا ملا ہواؤں کو، رازداں بنانے سے


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets