Monday 15 July 2013

کونپلیں ریت سے پُھوٹیں گی سر ِ دشت ِ وفا


کونپلیں ریت سے پُھوٹیں گی سر ِ دشت ِ وفا
آبیاری کے لِیے خُون ِ جِگر تو لاؤ

کِسی گُھونگھٹ سے نکل آئے گا رُخسار کا چاند
جو اُسے دیکھ سکے ایسی نظر تو لاؤ

شہر کے کُوچہ و بازار میں سنّاٹا ہے
آج کیا سانِحہ گُزرا ہے خبر تو لاؤ

ایک لمحے کے لِیے اُس نے کِیا ہے اقرار
ایک لمحے کے لِیے عُمر ِ خضر تو لاؤ

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets