Monday 16 September 2013

درد بڑھتا گیا نہ جانے کیوں


آسماں گر پڑا نہ جانے کیوں
درد بڑھتا گیا نہ جانے کیوں

بھُول جانے کا مشورہ دے کر
وہ بھی چُپ چُپ رہا نہ جانے کیوں

پیار تو بے بدل صحیفہ ھے
اُس نے ٹھُکرا دیا نہ جانے کیوں

دل کوئی خواب کھوجتا ھے نیا
ھم نےتم سے کہا، نہ جانے کیوں

آبلے رو رہے ھیں ہاتھوں پر
یہ دیا بُجھ گیا نہ جانے کیوں

ھم نےپوچھا،وفا کی کوئی مثال؟
ہنس کے وہ چل پڑا نہ جانے کیوں

اُس کی چوکھٹ پہ رکھ دیاتھا بتول
سر نہ پھر اُٹھ سکا نہ جانے کیوں

No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets