Monday 27 October 2014

راز




چاند نکلا ہے 

چاندنی لے کر

اور تاروں کا رقص جاری ہے

پھول ہی پھول کھل گئے ہر سو

کیف سا اک جہاں پہ طاری ہے

ایک کمرے کی کھلی کھڑکی سے

تک رہی ہوں میں راستہ تیرا

اور

ہیہ سوچ رہی ہوں کب سے

تیری فرقت میں اے مرے جاناں

کیوں مرے دل کو بےقراری ہے؟

تیری تصویر کیوں ہے آنکھوں میں

تیری خوشبوسی کیوں ہے سانسوں میں

کیوں تیرے لمس کے تصور سے

بے خودی آج مجھ پہ طاری ہے؟


No comments:

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...
Blogger Wordpress Gadgets