Pages

Monday, 17 October 2011

کل کا وعدہ کرنے والا ، ملنے آیا برسوں بعد


یادوں کا اک جھونکا آیا ھم سے ملنے برسوں بعد
پہلے اتنا رٰوئے نہیں تھے جتنا روٰئے برسوں بعد


لمحہ لمحہ گھر اجڑا ھے، مشکل سے احساس ہوا
پتھر آئے برسوں پہلے ، شیشے ٹوٹے برسوں بعد


آج ہماری خاک پہ دنیا رونے دھونے بیٹھی ھے
پھول ہوئے ہیں اتنے سستے جانے کتنے برسوں بعد


بھول بھی جاؤ کس نے توڑا، کیسے توڑا کیونکر توڑا
ڈھونڈ رھے ھو گلیوں میں کیا ، دل کے ٹکڑے برسوں بعد


دستک کی امید لگا کر کب تک یوں ہی آس میں جیتے
کل کا وعدہ کرنے والا ، ملنے آیا برسوں بعد

No comments:

Post a Comment