Pages

Friday, 21 October 2011

میں نے تم کو یاد کیا


چاہت کے اس دھارے پر
دریا اور کنارے پر
دل کو آج آزاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا

تنہائی کی راتوں میں
خود ہی باتوں باتوں میں
اس دل کو یوں شاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا

جب سے تم کو دیکھا ہے
جب سے تم کو چاہا ہے
ہر پل اک فریاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا

اس جیون کے نصابوں میں
اور راتوں کے خوابوں میں
جاگ کے بھی دل شاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا

پھول کے کھلنے سے پہلے
تم کو ملنے سے پہلے
خود کو تو برباد کیا
میں نے تم کو یاد کیا

No comments:

Post a Comment