Pages

Thursday, 15 December 2011

تیرے نام سے شفا ہو، کوئی زخم وہ عطا کر



یہ چُبھن اکیلے پن کی، یہ لگن اداس شب سے
میں ہوا سے لڑ رہا ہوں، تجھے کیا بتاؤں کب سے

یہ سحر کی سازشیں تھیں، کہ یہ انتقام شب تھا
مجھے زندگی کا سورج، نہ بچا سکا غضب سے

تیرے نام سے شفا ہو، کوئی زخم وہ عطا کر
میرا نامہ بر ملے تو، اسے کہنا یہ ادب سے

وہ جواں رُتوں کی شامیں، کہاں کھو گئیں ہیں محسن
میں تو بُجھ کے رہ گیا ہوں، وہ بچھڑ گیا ہے جب سے




No comments:

Post a Comment