Pages

Tuesday, 31 January 2012

پہلی بارش



رات کی جلتی تنہائی میں
اندھیروں کے جال بنے تھے 
دیواروں پہ تاریکی کی گرد جمی تھی
خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا 
دروازے بانہیں پھیلائے اُونگھ رہے تھے
دُور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
ایسے میں ایک نیند کا جھونکا 
لہر بنا اور گزر گیا
پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
اور تیری یادیں
دونوں مِل کر ٹوٹ کر برسیں



No comments:

Post a Comment