Pages

Tuesday, 31 January 2012

ھم نہ کہتے تھے اسے کھویا تو مر جاؤ گے






ایک جھونکے کی طرح دل میں اترتے کیوں ھو
گر بچھڑنا تھا تو یادوں میں چمکتے کیوں ھو


ھو سکے تو مجھے خوشبو سے معطر کر دو
پھول بن کے میرے بالوں میں اٹکتےکیوں ھو


تم جو کہتے ھو کوئی بات کبھی غزلوں میں
اپنے الفاظ میں کہنے سے جھجکتے کیوں ھو


ھم نہ کہتے تھے اسے کھویا تو مر جاؤ گے
اب چراغوں کی طرح شب کو سسکتےکیوں ھو


جس کو جانے دیا روکا بھی نہیں الفت میں
اس کے سائے سے سر شام لپٹتے کیوں ھو


میرے دل سے کب کسی ھمدرد نے پوچھا
تم شب ہجر کے لمحوں میں بکھرتے کیوں ھو


جس نے خود سے کبھی اقرار محبت نہ کیا
اس کی خاطر بھری دنیا سے الجھتے کیوں ھو


No comments:

Post a Comment