Pages

Sunday, 26 August 2012

اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھیے


اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھیے 
دو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھیے 
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدّتوں میں ہم 
قسطوں میں خود کشی کا مزا ہم سے پوچھیے 
آغازِعاشقی کا مزا آپ جانیے 
انجامِ عاشقی کا مزا ہم سے پوچھیے 
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے 
آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھیے 
جلتے دلوں میں جلتے گھروں جیسی ضَو کہاں 
سرکار روشنی کا مزا ہم سے پوچھیے 
ہنسنے کا شوق ہم کو بھی تھا آپ کی طرح 
ہنسیے مگر ہنسی کا مزا ہم سے پوچھیے 
ہم توبہ کر کے مر گئے قبلِ اجل خمار 
توہینِ مے کشی کا مزا ہم سے پوچھیے

No comments:

Post a Comment