Pages

Sunday, 26 August 2012

ہم نے کاٹی ہیں تری یاد میں راتیں اکثر


ہم نے کاٹی ہیں تری یاد میں راتیں اکثر
 دل سے گزری ہیں تاروں کی باراتیں اکثر 

عشق راہزن نہ سہی عشق کے ہاتھوں اکثر 
ہم نے لٹتی ہوئی دیکھی ہیں باراتیں اکثر 


ہم سے اک بار بھی جیتا ہے نہ جیتے گا کوئی 
وہ تو ہم جان کے کھا لیتے ہیں ماتیں اکثر 


ان سے پوچھو کبھی چہرے بھی پڑھے ہیں تم نے 
جو کتابوں کی کیا کرتے ہیں باتیں اکثر 


حال کہنا ہو کسی سے تو مخاطب ہے کوئی 
کتنی دلچسپ ہوا کرتی ہیں باتیں اکثر 


اور تو کون ہے جو مجھ کو تسلی دیتا 
ہاتھ رکھ دیتی ھیں دل پر تری باتیں اکثر


No comments:

Post a Comment