Pages

Saturday, 25 August 2012

اداس شامیں آُجاڑ رستے کبھی بلائیں تولوٹ آنا



اداس شامیں آُجاڑ رستے کبھی بلائیں تولوٹ آنا
کسی کی آنکھوں میں رتجگوں کےعذاب آئیں تو لوٹ آنا

ابھی نئی وادیوں نئے منظروں میں رہ لو مری جاں
یہ سارے ایک ایک کرکےجب تم کو چھوڑ جائیں تو لوٹ آنا

میں روز یوں ہی ہوا پہ لکھ لکھ کےاس کی جانب یہ بھیجتاہوں
کہ اچھے موسم اگرپہاڑوں پہ مسکرائیں تو لوٹ آنا

اگر اندھیروں میں چھوڑ کرتم کو بھول جائیں تمہارے ساتھی
اور اپنی خاطر ہی اپنےاپنے دیئے جلائیں تو لوٹ آنا

مری وہ باتیں جن پہ تو ہنستا تھا کھلکھلا کر
بچھڑنے والےمیری وہ باتیں کبھی رلائیں تو لوٹ آنا

No comments:

Post a Comment