Pages

Friday, 21 September 2012

خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو



خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے
تری مسرت پیہم تمام ہو جائے
تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے
غموں سے آئینئہ دل گداز ہو تیرا
ہجوم یاس سے بیتاب ہو کہ رہ جائے
وفورِ درد سے سیماب ہو کے رہ جائے
ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے
غرورِ حسن سراپا نیاز ہو تیرا
طویل راتوں میں تو بھی قرار کو ترسے
تری نگاہ کسی غمگسار کو ترسے
خزاں رسیدہ تمنا بہار کو ترسے
کوئی جبیں نہ ترے سنگِ آستاں پر جُھکے
کہ جنسِ عجز و عقیدت سے تجھ کو شاد کرے
فریب وعدئہ فردا پہ اعتماد کرے
خدا وہ وقت نہ لائے کہ تجھ کو یاد آئے
ول دل کہ تیرے لیے بیقرار اب بھی ہے
وہ آنکھ جس کو ترا انتظار اب بھی ہے


No comments:

Post a Comment